International Women Day 2020: ہالی وڈ میں سیکس مناظر کو محفوظ بنانے والی خواتین.
https://www.revenuehits.com/lps/pubref/?ref=@RH@yFrunQv_mzw-z-eHW6TrQFgCNN7_AvfT
International Women Day 2020: ہالی وڈ میں سیکس مناظر کو محفوظ بنانے والی خواتین

ایلیسیا روڈیز ایک مقصد کے ساتھ نیویارک میں بنے ایک سیٹ پر آئیں اور وہ مقصد ایک بڑے امریکی نیٹ ورک کے لیے بنائی جانے والی ٹی وی سیریز میں ایک انتہائی پیچیدہ اور نڈر گروپ کے جنسی منظر کی شوٹنگ کی نگرانی ہے۔
وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے یہاں موجود ہیں کہ ہدایت کار اس منظر میں حصہ لینے والے 30 اداکاروں میں سے ہر ایک کی طرف سے مقرر کردہ جنسی قربت کی حدود کا مشاہدہ کرے۔ وہ ایک بڑی سپریڈ شیٹ پر ان کی رضا مندی کا جائزہ لیتی ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا ج اسکے کہ جب کیمرا رول ہو تو ہر شخص مطمئن نظر آئے۔
شہر کے کسی اور حصے میں بنے تھیٹر میں، چیلیسا پیس ایک جوڑے کے قربت کے لمحے کی کوریوگرافی کر رہی ہیں۔
وہ کہتی ہیں ’یہاں کوئی آپ کے جسم کو ٹٹولتا نہیں ہے۔ سٹیج کی سمتوں کی ترجمانی کے لیے غیر جنسی زبان استعمال کرتے ہوئے جب یہ دونوں اداکار حرکات کے ایک عمل کو دہراتے ہیں تو وہ اپنے ساتھی کے جسم کے سامنے والے پٹھوں کی سطح پر اس سے رابطہ کرتے ہیں۔`
انٹیمیسی کوآرڈینیٹرز: جنسی مناظر کی محفوظ عکس بندی میں معاونت کرنے والی خواتین سے ملیے
چند سال پہلے تک یہ خواتین ایسا کوئی کام نہیں کر رہیں تھیں لیکن اب وہ انٹرٹینمنٹ کی صنعت کے تیزی سے بڑھتے ہوئے پیشوں میں سے ایک کا حصہ ہیں۔
تربیت یافتہ سہولت کاروں کی حیثیت سے اداکاروں اور پروڈکشن سے وابسطہ افراد کو گلے لگانے، چومنے اور عریانیت والے حساس جنسی مناظر فلمانے میں وہ مدد فراہم کرتی ہیں۔

چند ہفتے قبل نامور امریکی اداکاراؤں کی یونین ایس اے جی۔ایف اے ایف ٹی آر اے نے ایک اہم دستاویز جاری کی جس میں ان ماہرین کی خدمات کے ذریعے جنسی مناظر کو باقاعدہ حیثیت دی گئی۔ انٹرٹینمنٹ کی صنعت میں جنسی بدسلوکی کو روکنے کے لیے یہ ایک وسیع تر مہم کا حصہ ہے۔

ایس اے جی۔ایف اے ایف ٹی آر اے کی صدر گیبریلیا کارٹریس کا کہنا ہے کہ ’ایسا ہمارے اراکین کی حفاظت کے لیے کیا گیا ہے۔ اداکاروں اور خاص طور پر خواتین نے اپنی کہانیاں شیئر کیں۔ صرف وائن سٹائن کے بارے میں ہی نہیں، بلکہ بہت سے دوسروں کے بارے میں بھی۔‘
ہالی وڈ کے سابق فلم ساز ہاروی وائن سٹائن کو گذشتہ ماہ ایک امریکی عدالت نے جنسی جرائم کا مرتکب قرار دیا تھا۔

ان کے خلاف الزامات نے می ٹو اور ’ٹائمز اپ‘ جیسی تحریکوں کو بڑھانے میں مدد کی۔ اس کے بعد کے دو برسوں میں ہالی وڈ میں انٹیمیسی کوآرڈینیٹرز کی مانگ بڑھ گئی ہے۔
Comments
Post a Comment